10 کئی بار
جس شخص نے صبح کے وقت دس مرتبہ یہ ذکر کیا: ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ‘ ’’نہیں کوئی معبود مگر اللہ۔ وہ یکتا ہے۔ نہیں کوئی شریک اس کا۔ اُسی کی ہے بادشاہی اور اُسی کی ہے حمد۔ اور وہ ہر شے پر خوب قادر ہے۔‘‘ اُس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اُس کی سو برائیاں مٹا دی جاتی ہیں۔ یہ ذکر اُس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ اُس روز شام تک اُس کی حفاظت کی جاتی ہے۔ جو شخص شام کو یہ ذکر کرے اُسے بھی یہی فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ (مسند أحمد: 360/2۔) امام ابن باز نے اس کو حسن کہا ہے۔
1 کئی بار
’أَمْسَیْنَا وَ أَمْسَی الْمُلْکُ لِلّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیکَ لَہُ، اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَخَیْرِ مَا فِیھَا، وَأَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّمَا فِیھَا، اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنَ الْکَسَلِ، وَالْھَرَمِ، وَسُوئِ الْکِبَرِ، وَفِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ‘ ’’شام کی ہم نے اور شام کی سارے ملک نے جو اللہ کا ہے۔ اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔ اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ یکتا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس رات کی خیر کا اور اُس کی خیر کا جو اس (رات) میں ہے۔ اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس کے شر سے اور اُس کے شر سے جو اس (رات) میں ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں کاہلی اور سخت بڑھاپے اور بڑھاپے کی اذیت (ناگواری اور برائی) اور فتنۂ دنیا اور عذاب قبر سے۔‘‘ صبح کے وقت أَمْسَیْنَا وَ أَمْسَی کی بجائے یہ پڑھنا چاہیے: ’أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ …‘ اور مِنْ خَیْرِ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِکی بجائے یہ پڑھنا چاہیے: ’أَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا فِي ھٰذَا الْیَوْمِ وَخَیْرِ مَا بَعْدَہُ، وَأَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا فِي ھٰذَا الْیَوْمِ وَشَرِّمَا بَعْدَہُ…‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2723۔)
1 کئی بار
سیدالاستغفار: نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے یقین کے ساتھ دن کے وقت یہ ذکر کیا، پھر شام ہونے سے پہلے یہی ذکر کیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔ اور جس نے یقین کے ساتھ رات کو یہ ذکر کیا، پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے۔‘‘ ’اَللّٰھُمَّ! أَنْتَ رَبِّي، لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَيَّ، وَأَبُوئُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْلِي، فَإِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ‘ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَيَّ، وَأَبُوئُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْلِي، فَإِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ‘ (صحیح البخاري، حدیث: 6306۔)
1 کئی بار
’اَللّٰھُمَّ! بِکَ أَصْبَحْنَا وَبِکَ أَمْسَیْنَا وَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوتُ وَإِلَیْکَ النُّشُورُ‘ ’’اے اللہ! تیری ہی بدولت ہم پر صبح ہوئی اور تیری ہی بدولت ہم پر شام ہوئی۔ تیری ہی بدولت ہم جیتے ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مرتے ہیں اور (بالآخر) تیری ہی طرف اٹھ کر جانا ہے۔‘‘ جب صبح ہوتی تو نبی اکرمﷺ مندرجہ بالا دعا پڑھتے تھے اور جب شام ہوتی یہ کلمات کہتے تھے: ’اَللّٰھُمَّ! بِکَ أَمْسَیْنَا وَبِکَ أَصْبَحْنَا وَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوتُ وَإِلَیْکَ الْمَصِیرُ‘ ’’اے اللہ! تیری ہی بدولت ہم پر شام ہوئی اور تیری ہی بدولت ہم پر صبح ہوئی اور تیری ہی بدولت ہم جیتے ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، حدیث: 5068۔)
1 کئی بار
’اَللّٰھُمَّ! فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ، لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، رَبَّ کُلِّ شَيْئٍ وَّمَلِیکَہُ، أَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِي سُوئً ا أَوْ أَجُرَّہُ إِلٰی مُسْلِمٍ‘ ’’اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کے جاننے والے، نہیں کوئی معبود مگر تو۔ ہر شے کے رب اور مالک، میں تیری پناہ میں آتا ہوں، اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اُس کے شرک سے اور اس سے (بھی تیری پناہ میں آتا ہوں) کہ میں خود پر یا کسی مسلمان پر ظلم کروں۔‘‘ آپ نے فرمایا: یہ دعا صبح، شام اور سوتے وقت پڑھا کرو۔ (سنن أبي داود، حدیث: 5067، وجامع الترمذي، حدیث: 3529۔) امام ابن باز نے اس کو حسن قرار دیا ہے۔
3 کئی بار
نبیﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح و شام یہ ذکر تین مرتبہ کرتا ہے اُسے کوئی شے گزند نہیں پہنچاتی: ’بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِي لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَائِ وَھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ‘ ’’اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی شے گزند نہیں پہنچاتی اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، حدیث: 3388، وسنن ابن ماجہ، حدیث: 3869۔)
3 کئی بار
جو شخص صبح و شام تین مرتبہ یہ ذکر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اُس شخص کو روزِ قیامت خوش کردے: ’رَضِیتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالإِْسْلَامِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا‘ ’’میں راضی ہوں اللہ کے رب ہونے پر، اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے نبی ہونے پرﷺ (جامع الترمذي، حدیث: 3389، وسنن ابن ماجہ، حدیث: 3870۔)
1 کئی بار
’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، اللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي دِینِي وَدُنْیَايَ وَأَھْلِي وَمَا لِي، اَللّٰھُمَّ! اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَّوعَاتِي، اَللّٰھُمَّ! احْفَظْنِي مِنْ بَینِ یَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ یَّمِینِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي‘ ’’اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت کی عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں معافی اور عافیت کا، میرے دین میں، میری دنیا میں، میرے اہل خانہ میں اور میرے مال میں۔ اے اللہ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے۔ اے اللہ! میری حفاظت فرما میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے، میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے۔ اور میں تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں اس سے کہ اپنے نیچے سے ناگہاں ہلاک کیا جاؤں۔‘‘ (مسند أحمد: 25/2، وسنن أبي داود، حدیث: 5074۔ )
1 کئی بار
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے کل رات بچھو نے کاٹ لیا جس سے مجھے سخت تکلیف پہنچی ہے، تو آپ نے فرمایا: ’’اگر تم رات کو یہ کلمات کہتے: ’أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَامَّاتِ مِنْ شَرِّمَا خَلَقَ‘ ’’میں اللہ کے کلماتِ کاملہ کی پناہ میں آتا ہوں اُس شے کے شر سے جو اُس نے پیدا کی۔‘‘ تو وہ بچھو تمھیں کوئی نقصان نہ پہنچاتا۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2709۔)۔ امام ابن باز نے اس کو حسن قرار دیا ہے۔
1 کئی بار
رسول اللہﷺ صبح کے وقت یہ کلمات کہتے تھے: ’أَصْبَحْنَا عَلٰی فِطْرَۃِ الإْسْلَامِ وَکَلِمَۃِ الإْخْلَاصِ وَدِینِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ وَعَلٰی مِلَّۃِ أَبِینَا إِبْرَاھِیمَ حَنِیفًا مُسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ‘ ’’ہم نے صبح کی فطرتِ اسلام پر، اور کلمۂ اخلاص پر اور ہمارے نبی محمدﷺ کے دین اور ہمارے باپ ابراہیمعليه السلام کی ملت پر جو یکسُو تھے اور وہ مشرکین میں سے نہیں تھے۔‘‘ (مسند أحمد: 406/3۔) اور شام ہوتی تو آپ یہ کہتے: ’أَمْسَیْنَا عَلَی فِطْرَۃِ الإِْسْلَامِ…‘ آگے اُسی طرح گذشتہ تمام اذکار شیخ ابن باز کی کتاب ( تُحفة الأخيار ببيان جملة نافعة مما ورد في الكتاب والسُّنَّة من الأدعية والأذكار ) سے مأخوذ ہیں۔
1 کئی بار
’یَا حَيُّ یَا قَیُّومُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي کُلَّہُ، وَلَا تَکلِنِي إِلٰی نَفْسِي طَرْفَۃَ عَیْنٍ‘ ’’اے زندئہ جاوید! اے قائم و دائم! میں تیری ہی رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں۔ میرا ہر کام سنوار دے اور آنکھ جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر۔‘‘ (المستدرک للحاکم: 545/1، وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: 449/1۔ ¢)
7 کئی بار
حضرت ابودردائرضي الله عنه سے مروی ہے کہ جس شخص نے سات بار یہ کلمات پڑھے: ’حَسْبِيَ اللّٰہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ، وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ‘ ’’مجھے اللہ ہی کافی ہے۔ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اُسی پر میں نے بھروسا کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے، یہ کلمات سات مرتبہ کہے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے کافی ہوجائیں گے (سنن أبي داود، حدیث: 5081، یہ روایت حضرت ابو درداء سے موقوفاً بیان ہوئی ہے جس کے راوی ثقہ ہیں، تاہم علامہ البانی رحمہ اللہ کے مطابق اس کے لیے مرفوع کا حکم ہے۔ دیکھیے: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: 449/11۔)