حضرت ابو برزہ اسلمی رضی الله عنہ کی مذکورہ روایت ہے جس میں انہوں نے بتایا: نبی ﷺ عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں کرتے تھے،
تاہم ضروری گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
عشاء کے بعد باتیں کرنا، واللہ اعلم، اس لیے ناپسندیدہ ہے کہ اگر دیر سے سوئے تو ڈر ہے کہ صبح کی نماز رہ جائے گی یا جس کا معمول نمازِ تہجد پڑھنا ہے اُس کی نماز تہجد رہ جائے گی۔
نمازِ عشاء دیر سے پڑھنا افضل ہے
نمازِ عشاء کو اُس کے آخری وقت تک مؤخر کرنا افضل ہے۔
اس کی دلیل: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبیﷺ نے ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کر دی یہاں تک کہ رات کا بیشتر حصہ گزر گیا اور اہل مسجد بھی سوگئے ، پھر آپ تشریف لائے ، نماز پڑھائی اور فرمایا: ’’اگر (مجھے) یہ (ڈر) نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو اس نماز کا یہی (بہترین) وقت ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 638۔)
ایسی خاتون جو گھر میں نماز پڑھتی ہے اور جماعت کے ساتھ منسلک نہیں ہوتی، اس کے لیے بھی یہی سنت ہے کہ اگر اُسے گراں نہ گزرے تو وہ نمازِ عشاء دیر سے پڑھے۔ اسی طرح مرد بھی اگر جماعت کے ساتھ منسلک نہ ہو، مثلاً: وہ سفر میں ہو یا کوئی اور عذر ہو تو اُس کے لیے بھی سنت یہی ہے کہ وہ نمازِ عشاء کو مؤخر کرے۔
سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا مسنون ہے
جسے رات کے آخر میں بیدار نا ہونے کا اندیشہ ہو اس کے لئے سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا مسنون ہےـ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں مجھے میرے جگری دوست(ﷺ ) نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی :
ہر مہینے تین دن کے روزے رکھناـ
چاشت کی دو رکعات پڑھناـ
سونے سے پہلے وتر پڑھنا۔
صحیح مسلم حدیث نمبر737
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا"من خاف أن لا يقومَ من آخرِ اللَّيلِ فلْيوتِرْ أولَه" جسے ڈر ہو کہ وہ آخر رات میں بیدار نہیں ہو سکے گا اسے چاہیے کہ وہ شروع رات میں ہی وتر پڑھ لےـ (صحیح مسلم حدیث نمبر755).
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔