حضرت حذیفہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی صلى الله عليه وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنے دہن کو مسواک سے خوب اچھی طرح صاف کرتے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب تہجد کے لیے اٹھتے تو اپنا دہن مسواک سے خوب اچھی طرح صاف کرتے۔ (صحیح البخاري، حدیث: 245 ، وصحیح مسلم، حدیث: 255۔)
حدیث میں ’یَشُوصُ فَاہُ‘ کے الفاظ ہیں جس کے معنی ہیں: مسواک کو دانتوں پر دائیں بائیں رگڑنا۔
صحيح بخاری ميں حضرت حذیفہ رضى الله عنه كی روايت ہے : بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب سونے کا ارادہ کرتے تو کہتے: ’بِاسْمِکَ اللّٰھُمَّ أَمُوتُ وَأَحْیَا‘ ’’اے اللہ! تیرے ہی نام سے میں مرتا اور جیتا ہوں۔‘‘
اور جب نیند سے بیدار ہوتے تو کہتے: ’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِي أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُورُ‘ ’’تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور (بالآخر) اُسی کی طرف زندہ ہو کر اُٹھ جانا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6324، وصحیح مسلم، حدیث: 2711، صحیح مسلم میں یہ روایت حضرت براء سے مروی ہے۔)
عبداللہ بن عباس رضى الله عنه بیان کرتے ہیں کہ وہ ايک رات سیدہ ميمونه رضی اللہ عنہا جو كہ نبى ﷺ كى بيوی اور آپ كی خالہ ہيں ، کے گهر سو گئے ، كہتے ہيں ميں تكيہ كے رُخ لیٹ گیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ گدے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے۔ آدھی رات سے تھوڑی دیر پہلے یا اس کے تھوڑی دیر بعد آپ بیدار ہو گئے۔ پھر آپ بیٹھ گئے اور اپنا دست مبارک پھیر کر چہرے سے نیند اتارنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آلِ عمران کی آخری دس آیات پڑھیں۔ بعدازاں آپ اٹھے اور ایک لٹکتی ہوئی مشک کی طرف گئے۔ اس سے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا۔ پھر آپ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 183، وصحیح مسلم، حدیث: 763۔)
مسلم کی روایت (256) میں ہے : ’’اللہ کے نبی ﷺ رات کے آخر میں بیدار ہوئے، باہر نکلے، آسمان پر نگاہ دوڑائی اور آل عمران کی یہ آیت پڑھی: (ان فی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ...) ’’ بعدازاں آپ اپنے ہاتھ کے ساتھ چہرے سے نیند اتارنے لگے‘‘
عبداللہ بن عباس رضى الله عنه بیان کرتے ہیں کہ وہ ايک رات سیدہ ميمونه رضی اللہ عنہا جو كہ نبى ﷺ كى بيوی اور آپ كی خالہ ہيں ، کے گهر سو گئے ، كہتے ہيں ميں تكيہ كے رُخ لیٹ گیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ گدے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے۔ آدھی رات سے تھوڑی دیر پہلے یا اس کے تھوڑی دیر بعد آپ بیدار ہو گئے۔ پھر آپ بیٹھ گئے اور اپنا دست مبارک پھیر کر چہرے سے نیند اتارنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آلِ عمران کی آخری دس آیات پڑھیں۔ بعدازاں آپ اٹھے اور ایک لٹکتی ہوئی مشک کی طرف گئے۔ اس سے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا۔ پھر آپ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 183، وصحیح مسلم، حدیث: 763۔)
مسلم کی روایت (256) میں ہے : ’’اللہ کے نبی ﷺ رات کے آخر میں بیدار ہوئے، باہر نکلے، آسمان پر نگاہ دوڑائی اور آل عمران کی یہ آیت پڑھی: (ان فی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ...) ’’ بعدازاں آپ اپنے ہاتھ کے ساتھ چہرے سے نیند اتارنے لگے‘‘
عبداللہ بن عباس رضى الله عنه بیان کرتے ہیں کہ وہ ايک رات سیدہ ميمونه رضی اللہ عنہا جو كہ نبى ﷺ كى بيوی اور آپ كي خالہ ہيں ، کے گهر سو گئے ، كہتے ہيں ميں تكيہ كے رُخ لیٹ گیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ گدے کی لمبائی کے رُخ لیٹ گئے۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے۔ آدھی رات سے تھوڑی دیر پہلے یا اس کے تھوڑی دیر بعد آپ بیدار ہو گئے۔ پھر آپ بیٹھ گئے اور اپنا دست مبارک پھیر کر چہرے سے نیند اتارنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آلِ عمران کی آخری دس آیات پڑھیں۔ بعدازاں آپ اٹھے اور ایک لٹکتی ہوئی مشک کی طرف گئے۔ اس سے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا۔ پھر آپ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 183، وصحیح مسلم، حدیث: 763۔)
مسلم کی روایت (256) میں ہے : ’’اللہ کے نبی ﷺ رات کے آخر میں بیدار ہوئے، باہر نکلے، آسمان پر نگاہ دوڑائی اور آل عمران کی یہ آیت پڑھی: (ان فی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي الألْبَابِ...) ’’ بعدازاں آپ اپنے ہاتھ کے ساتھ چہرے سے نیند اتارنے لگے‘‘
مطلب یہ کہ آپ نے اپنا دستِ مبارک آنکھوں اور چہرے پر پھیرا تاکہ نیند کا اثر دور ہوجائے۔
مسلم کی روایت میں یہ بتایاگیا ہے کہ جو شخص اس سنت پر عمل کرنا چاہے اُسے چاہیے کہ وہ (ان فی خلق السماوات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) سے شروع کرے اور سورہ آل عمران کے آخر تک تلاوت کرے۔
حضرت ابوہریرہ رضى الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ وضو کے پانی میں اپنا ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے تین بار دھو لے کیونکہ وہ نہیں جانتا اُس کا ہاتھ رات بھر کہاں کہاں پھرتا رہا۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 162، وصحیح مسلم، حدیث: 278۔)
حضرت ابوہریرہ رضى الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ تین مرتبہ ناک جھاڑے کیونکہ شیطان اُس کی ناک کے نتهنوں میں رات گزارتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 3295 صحیح مسلم، حدیث: 238۔)
صحیح بخاری کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو اور وضو کرے تو وہ تین مرتبہ ناک جھاڑے۔‘‘( صحیح بخاری، حدیث: 3295)