languageIcon
بحث
بحث
brightness_1 سب سے بڑا ذکر کتاب اللہ کی تلاوت ہے

ہمارے اسلاف تلاوت کلام پاک کا بڑا التزام کیا کرتے تھے۔ وہ ارشاد باری تعالی :  کانوا قلیلا من اللیل ما یھجعون وبالاسحار ھم یستغفرون ’’وہ رات کو بہت ہی تھوڑا سوتے تھے۔ اور وہ سحری کے وقت مغفرت مانگا کرتے تھے۔‘‘ (الذّٰریٰت 18,17:51۔) کا عملی نمونہ تھے۔

وہ تلاوت قرآن کے ساتھ ساتھ مسنون اذکار کا بھی خوب اہتمام کرتے تھے۔ کیا خوب تھیں ان کی راتیں ، کہ خود بھی جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے تھےـ

افسوس ! ہماری راتوں پر کہ ہم کس قدر کوتاہ ہمت ہیں۔ نہ راتوں کا قیام، نہ آہِ سحر گاہیـ

 بلکہ ہماری راتیں معصیت و نافرمانی سے بھرپور ہیں سوائے ان کے جن پر رب تعالیٰ رحم فرمائے۔

قرآن مجید سے صحابہ کرام کا تعلق کیسا تھا ؟ 

 حماد بن زید رحمہ اللہ عطاء بن سائب رحمہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ ابوعبدالرحمن نے کہا: ’’ہم نے قرآن مجید ایسے لوگوں سے پڑھا جو یہ بتاتے تھے کہ وہ جب دس آیات سیکھ لیتے تو اگلی دس آیات کی طرف نہیں بڑھتے تھے یہاں تک کہ اُن دس آیات میں بیان کردہ احکامات اچھی طرح جان لیتے۔ ہم قرآن بھی سیکھتے اور اُس پر عمل کرنا بھی۔

ہمارے بعد قرآن کے وارث وہ لوگ بنیں گے جو اسے پانی کی طرح پئیں گے۔ وہ اُن کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ (سیرأعلام النبلاء: 269/4۔)

brightness_1 اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنے ذکر کی ترغیب دی ہے

اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنے ذکر کی ترغیب دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

یا أیھا الذین ءامنوا اذکروا اللہ ذکرا کثیرا وسبحوہ بکرۃ وأصیلا ’’اے ایمان والو! تم اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ (الأحزاب 42,41:33۔)

اہل ذکر سے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور بڑے اجروثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔

ارشاد باری ہے: والذاکرین اللہ کثیرا والذاکرات أعد اللہ لھم مغفرۃ وأجرا عظیما ’’اور اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، ان (سب) کے لیے اللہ نے بڑی مغفرت اور بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے منافقین کی صفات سے آگاہ کیا ہے جن میں ایک بڑی صفت قلتِ ذکر الٰہی ہے۔ فرمایا: {إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً }’’بے شک منافقین اللہ کو دھوکا دیتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے (دل سے نہ چاہتے ہوئے)، لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں۔‘‘ (النسآء 142:4۔)

اللہ تعالیٰ نے یہ بھی انتباہ فرمایا کہ اموال اور اولاد کے معاملات میں مصروف رہ کر تمھیں ذکر اللہ سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔

فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ } ’’اے ایمان والو! تمھارے مال اور تمھاری اولادیں تمھیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں اور جو کوئی یہ کام کرے تو وہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔‘‘ (المنافقون 9:63۔)

ذکر الٰہی کی اس عظیم فضیلت اور اس بڑے شرف پر غور کیجیے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فاذکرونی أذکرکم ’’تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد رکھوں گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا: ’’میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں جو وہ میرے متعلق کرتا ہے۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے پوشیدہ طور پر یاد کرے تو میں بھی اُسے پوشیدہ طور پر یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ سر محفل میرا ذکر کرے تو میں بھی ایسی محفل میں اُس کا ذکر کرتا ہوں جو اُس سے بہتر ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 7405، وصحیح مسلم، حدیث: 2675۔)

brightness_1 چند اذکارِ مسنونہ (1)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

’’جس نے یہ ذکر سو مرتبہ کیا، یہ اُس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ اُس کی سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں سو برائیاں مٹا دی جاتی ہیں۔ اور وہ شام ہونے تک تمام دن شیطان سے محفوظ رہتا ہے۔ اس روز کسی کا عمل اس سے افضل نہیں ہوتا سوائے اُس کے جو اس سے بھی زیادہ کرے: ’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ‘

اور جس نے دن میں سو مرتبہ یہ ذکر کیا اُس کی خطائیں مٹا دی جاتی ہیں، چاہے وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 3293، وصحیح مسلم، حدیث: 2691۔)

حضرت ابوایوب رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبیﷺ  نے فرمایا: ’’جس نے دس مرتبہ یہ ذکر کیا وہ اس طرح ہے جیسے اُس نے اولادِ اسماعیل میں سے چار نفوس کو آزاد کرایا:

’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6404، وصحیح مسلم، حدیث: 2693۔)

brightness_1 چند اذکارِ مسنونہ (2)

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنه سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے۔

آپ نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے ایک شخص اس سے عاجز ہے کہ ہر روز ہزار نیکی حاصل کرے؟‘‘

حاضرین میں سے ایک صاحب نے عرض کیا: ہم میں سے ایک شخص ہزار نیکیاں کیسے حاصل کر سکتا ہے؟

فرمایا: ’’سو مرتبہ تسبیح کرے۔ اُس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا اُس کی ہزار برائیاں مٹا دی جاتی ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2698۔)

ایک روایت میں ہے: جس نے دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا اُس کی خطائیں مٹا دی جاتی ہیں، چاہے وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6405، وصحیح مسلم، حدیث: 2692۔)

ایک روایت میں ہے: ’’جس نے صبح شام سو مرتبہ ’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ‘ کہا روزِ قیامت کوئی شخص اس سے افضل عمل نہیں لائے گا سوائے اُس کے جس نے اس سے زیادہ کیا۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2692۔)

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا میں تمھیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟‘‘ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ فرمایا: کہو: ’لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘(صحیح بخاری، حدیث: 4202، وصحیح مسلم، حدیث: 2704۔)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میرے لیے ’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ‘ کہنا اُن تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2695۔)

brightness_1 چند اذکارِ مسنونہ (3)

استغفار بھی ایک اہم ذکر ہے۔ رسول اللہﷺ نے اس کی بہت ترغیب دی ہے۔ فرمایا:

’’اے لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو۔ میں روزانہ سو مرتبہ اُس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2702۔)

یہ نبی اکرم ﷺ کا معمول تھا ۔ آپ نے استغفار کی ترغیب بھی دلائی۔

اغر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو، میں دن میں سو مرتبہ اُس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ ‘‘ (صحیح مسلم، حدیث 2702)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه کی روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ کی قسم میں دن میں ستر سے زائد مرتبہ اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6307۔)

سنتِ ذکر کا باب، میں ایک ذکر عظیم پر ختم کرتا ہوں۔ جو بخاری و مسلم میں آیا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دو کلمے زبان پر ہلکے ہیں، میزان میں بھاری ہیں، الرحمن کو بہت محبوب ہیں۔‘‘ وہ کلمات یہ ہیں: ’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6406، وصحیح مسلم، حدیث: 2694۔)

سب تعريفيں اس الله كى ہیں جس كے انعام سے نيكياں تكميل كو پہنچتی ہیں ـ