brightness_1
گھر میں داخل ہوتے ہوئے سلام کہنا
یہ بات سلام کے عمومی حکم میں شامل ہے۔ گھر میں جانے سے پہلے مسواک کرنا بھی سنت ہے۔ یوں پہلے مسواک کی جائے، پھر گھر میں داخل ہوتے ہوئے سلام کہا جائے۔
یہ وہ چوتھا موقع ہے جہاں مسواک کرنا سنت مؤکدہ کا درجہ رکھتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب گھر آتے تو پہلے مسواک کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 253۔)
یعنی آدمی مسواک کرے، گھر آئے اور اہل خانہ کو سلام کرے۔ بعض اہل علم نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ کسی بھی گھر میں جا کر سلام کہنا سنت ہے، چاہے گھر میں کوئی بھی موجود نہ ہو ـ
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتاً فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُون} [النور:61] . ’’پھر جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں پر سلام کہنا، جو اللہ کی طرف سے (مقرر دعائے خیر) ہے بابرکت، پاکیزہ، اسی طرح اللہ تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم سمجھو۔‘‘ (النور 61:24۔)
آیت میں وارد حکم عام نوعیت کا ہے۔ اس میں سبھی نفوس شامل ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’أَنْفُسِکُمْ‘ میں یہ بھی شامل ہے کہ آدمی ایسے گھر میں جائے جہاں کوئی نہ ہو تب بھی سلام کہے۔ كيونكه الله تعالى كا فرمان ہے {فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتاً فَسَلِّمُوا عَلَى أَنفُسِكُمْ} (فتح الباري، شرح حدیث: 6235۔ ) باب إفشاء السلام.
فائدہ: حاصلِ کلام یہ ہے کہ گھر میں داخل ہونے کے سلسلے میں تین کام مسنون ہیں:
پہلا: بسم اللہ کہنا، بالخصوص رات کے وقت۔
حضرت جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جب آدمی گھر جاتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے وقت، نیز کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان (اپنے ساتھیوں سے) کہتا ہے: تمھارے لیے یہاں ٹھہرنے کی جگہ ہے نہ کھانا ہے، اور جب کوئی آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: تمھیں رات بسر کرنے کا ٹھکانا بھی مل گیا اور رات کا کھانا بھی۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2018۔)
دوسرا : مسواک کرنا۔ یہ امر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا روایت سے ثابت ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 253۔)
تیسرا: اہل خانہ کو سلام کرنا۔