brightness_1
کھانا پسند آئے تو اُس کی تعریف کرنا
کھانا پسند آئے تو اُس کی تعریف کرنا سنت ہے۔
حضرت جابر رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ سے سالن مانگا۔ انھوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے۔ آپ نے سرکہ ہی منگوا لیا، اُسے کھانے لگے۔ پھر فرمایا: ’’سرکہ اچھا سالن ہے۔ سرکہ اچھا سالن ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2052۔)
سرکہ عربوں کے ہاں سالن کے طور پر مستعمل تھا۔ اُن کا سرکہ میٹھا ہوتا تھا۔ آج کل کے سرکے کی طرح کھٹا نہیں ہوتا تھا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یہ بھی نبی ﷺ کی ایک سنت ہے کہ اگر آپ کو کھانا اچھا لگتا تو آپ اُس کی تعریف کرتے تھے۔
مثال کے طور پر تم روٹی کی تعریف کرو تو یوں کہہ سکتے ہو: ’’بنو فلاں کی روٹی بہت اچھی ہوتی ہے۔‘‘ یا اسی طرح کے دیگر جملے کہے جائیں۔ یہ رسول اللہﷺ کی سنت ہے۔
آج کل لوگوں کے معاملات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ نہ صرف یہ کہ سنت کے تارک ہیں بلکہ وہ سنت کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں۔ عام طور پر وہ کھانے میں کیڑے نکالتے ہیں بلکہ بعض دفعہ کھانے کو بھی سخت برا بھلا کہتے ہیں۔ یہ سنت نبوی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه کی ایک روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ طلب ہوتی تو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 3563، وصحیح مسلم، حدیث: 2064۔)