brightness_1
مردوں کے لیے صف اول میں آنے کی کوشش کرنا سنت ہے
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’مردوں کی بہترین صف پہلی اور کم ترین آخری ہے جبکہ عورتوں کی بہترین صف آخری اور کم ترین پہلی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 440۔)
’’بہترین‘‘ سے مراد ہے ثواب اور فضیلت کے لحاظ سے بڑھی ہوئی۔ ’’کم ترین‘‘ سے مراد ہے ثواب اور فضیلت کے لحاظ سے کم۔
اس حدیث کا اطلاق اُس وقت ہے جب مرد اور عورتیں باجماعت نماز پڑھیں اور اُن کے درمیان دیوار وغیرہ کا پردہ نہ ہو۔ تب عورتوں کے لیے اُن کی آخری صف بہتر ہوگی
کیونکہ وہ اُن کے لیے زیادہ پردے کا باعث ہے۔ لیکن اگر مردوں اور عورتوں کے درمیان دیوار وغیرہ کا پردہ ہو یا عورتوں کے لیے نماز کی الگ جگہ مختص ہو جیسا کہ آج کل ہماری اکثر مسجدوں میں ہوتی ہے تو اُس صورت میں عورتوں کے لیے بھی اُن کی پہلی صف ہی افضل ہوگی۔
الشیخ ابن باز رحمہ اللہ اور الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے یہی بات اختیار کی ہے کیونکہ پچھلی صف میں کھڑے ہونے کی وجہ ختم ہوگئی تو افضلیت اپنی اصلی صورت کی طرف لوٹ آئی اور وہ ہے پہلی صف کی فضیلت۔
جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر لوگ جان لیں کہ اذان اور صف اول میں کیا (اجر و ثواب) ہے، پھر ان کے پاس یہی طریقہ ہو کہ وہ اس پر قرعہ اندازی کریں تو وہ ضرور قرعہ اندازی کریں گے۔ اور اگر وہ جان لیں کہ نماز کے لیے جلدی جانے میں کیا (اجروثواب) ہے تو وہ اس پر ایک دوسرے سے سبقت کریں۔ اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا (اجر و ثواب) ہے تو وہ اِن دونوں نمازوں کے لیے ضرور آئیں، چاہے اُنہیں سرین کے بل سرکتے ہوئے آنا پڑے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 615، وصحیح مسلم، حدیث: 437۔)