brightness_1
وضو کے بعد کی دعا
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے جو کوئی وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح پورا وضو کرتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: أَشْهَدُ أَنَّ لاَ إِلهَ أَلاَّ اللّهُ , وَأَنَّ مُحمَّداً عَبْدُ اللّهِ وَرَسُولُهُ ـ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
تو اُس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے کہ وہ جس میں سے چاہے داخل ہو جائے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 234۔)
یا پھر وہ دعا پڑھی جائے جو حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں آئی ہے: ’ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ, أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إلاَّ أَنْتَ, أَسْتَغْفِرُكَ وأَتُوبُ إلَيْكَ’’تو پاک ہے، اے اللہ،اور تیری ہی تعریف ہے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔‘‘
ان کلمات پر مہر لگا کر انہیں عرش تلے بلند کیا جاتا ہے۔ یہ مہر قیامت تک نہیں اتاری جائے گی۔ (عمل الیوم واللیلۃ للنسائی، ص: 147، والمستدرک للحاکم: 752/1۔)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ (نتائج الأفکار: 246/1۔)
انہوں نے مزید بیان کیا کہ یہ روایت اگرچہ مرفوعاً صحیح نہیں ، تاہم یہ موقوف ہے۔ لیکن اس میں کچھ مضائقہ نہیں کیونکہ اس روایت کا حکم مرفوع ہی کا ہے، اس لیے کہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس میں ذاتی رائے کو کچھ دخل نہیں۔
(مطلب یہ کہ صحابی خود اپنے اجتہاد سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ فلاں دعا پڑھنی چاہیے۔ ظاہر سی بات ہے کہ انہوں نے یہ دعا رسول اللہ ﷺ ہی سے سنی ہوگی)۔