brightness_1
دیگر دعائیں جو نمازی کو سلام سے پہلے پڑھنی چاہییں ـ
’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ‘ ’’اے اللہ! میں گناہوں اور قرض سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 832، وصحیح مسلم، حدیث: 589۔)
’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَأَعُوذُبِکَ مِنَ النَّارِ‘ ’’اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا اور نارِ جہنم سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ (سنن أبی داود، حدیث: 792۔)
’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِیرًا وَلَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْلِي مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِي، إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ‘ ’’اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیے اور تیرے سوا گناہوں کوئی نہیں بخش سکتا، اس لیے تو اپنی خاص مغفرت سے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما ، بلاشبہ تو ہی بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری ، حدیث: 6326، وصحیح مسلم، حدیث: 2705۔)
’اَللّٰھُمَّ! أَعِنِّي عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘ ’’اے اللہ! میری مدد فرما کہ میں تیرا ذکر، تیرا شکر اور تیری خوب عبادت کرتا رہوں۔‘‘ (سنن أبی داود، حدیث: 1522، وسنن نسائی، حدیث: 1304۔)
’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعْوذُبِکَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُبِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا، وَأَعُوذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‘ ’’اے اللہ! میں بخیلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اور میں بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ سب سے گھٹیا عمر (زیادہ بڑھاپے) کی طرف لوٹایا جاؤں ۔ اور میں فتنۂ دنیا اور عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں عذاب قبر سے۔‘‘ (صحیح بخاری ، حدیث: 6370۔)
’اَللّٰھُمَّ! حَاسِبْنِي حِسَاباً یَسِیراً‘ ’’اے اللہ! تو میرا حساب آسان فرما۔‘‘ (مسند أحمد: 48/6۔)
یہ دعائیں کرنے کے بعد دائیں اور بائیں منہ پھیر کر ’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ‘‘ کہنا سنت ہے۔ منہ پھیرنے میں مبالغہ کرنا بھی سنت ہے۔
نبی کریمﷺ کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ جب آپ سلام پھیرتے تو مقتدیوں کو آپ کے رخسار مبارک کا گورا پن دکھائی دیتا تھا۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کرتا تھا، آپ دائیں بائیں سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کا گورا پن دکھائی دیتا تھا۔ (صحیح مسلم، حدیث: 582۔)