جو آدمی اذان سنے اُس کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ مؤذن کے کہے ہوئے الفاظ دہراتا جائے۔ مطلب یہ کہ اذان سنتا جائے اور اُسی کو دہراتا جائے، تاہم حَيَّ علی الصلاۃ اور حَيَّ علی الفلاح کے جواب میں وہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جب تم مؤذن کو سنو تو وہی کہو جو وہ کہتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 384۔)
دوسری روایت حضرت عمر بن خطاب رضی الله عنه کی ہے۔ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب مؤذن اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر کہے تو تم: اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبرکہو، پھر (جب) وہ أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہے تو تم أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہو، پھر جب مؤذن أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ کہے تو تم أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ کہو، پھر جب مؤذن کہے: حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ تو وہ شخص جو اذان سنتا ہے کہے: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ پھر جب وہ کہے: حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ تو سننے والا کہے: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ پھر وہ کہے: اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر تو سننے والا کہے: اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر پھر مؤذن کہے: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ تو سننے والا کہے: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، اپنے دل سے (کہے گا) تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 385۔)
فجر کی اذان میں ’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘ کے جواب میں بھی ’اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘ ہی کہنا چاہیے۔
شہادتین کے بعد مخصوص ذکر
مؤذن جب دوسری مرتبہ ’أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ‘کہہ لے تو سامع کو وہ مسنون ذکر کرنا چاہیے جو حدیث میں بیان ہوا ہے۔
حضرت سعد رضی الله عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے مؤذن کے شہادتین کے کلمات سن کر کہا:
’’میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد اُس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں راضی ہوں اللہ کے رب ہونے پر اور محمد کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر۔‘‘
اُس کے گناہ بخش دیے گئے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 386۔)
اذان کے بعد درود پڑھنا
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنه سے روایت ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب تم مؤذن کو سنو تو وہی کہو جو وہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلے کا سوال کرو کہ وہ جنت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کے لائق ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں۔ اس لیے کہ جس شخص نے میرے لیے وسیلے کا سوال کیا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 384۔)
درود کی افضل صورت درودِ ابراہیمی ہے۔" اللهم صلِّ على محمد وعلى آل محمد ,كما صليت على إبراهيم...".
اذان کے بعد مسنون دعا کرنا
حضرت جابر رضی الله عنه سے روایت ہے، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اذان سن کر یہ کہا:
اے اللہ! (اے) اس دعوتِ کاملہ اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمدﷺ کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور انہیں اُس مقامِ محمود پر پہنچا دے جس کا تو نے اُن سے وعدہ کیا۔‘‘
قیامت کے روز اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 614۔)
اذان کے بعد دعا
اذان کے بعد دعا کے متعلق حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنه کی روایت ہے کہ ایک صاحب نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مؤذن ہم پر فضیلت پا رہے ہیں، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم وہی کہو جو وہ کہتے ہیں۔ اذان ہو جائے تو دعا کرو۔ (تم جس شے کا سوال کرو گے) وہ تمھیں عطا کی جائے گی۔‘‘ (سنن أبی داود، حدیث: 524، وصحیح الکلم الطیب، ص: 73۔)
حضرت انس رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘ (سنن نسائی، حدیث: 9895۔ امام ابن خزیمہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔ 1/221/425)
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔