مغرب کے شروع میں بچوں کو گھر سے باہر جانے سے روک لینا سنت ہے
مغرب کے آغاز میں شیاطین پھیلتے ہیں۔ بہت سے بچوں اور گھروں پر شیاطین اس وقت تسلط جما لیتے ہیں جبکہ ان کے گھر والوں کو اس کا احساس اور ادراک تک نہیں ہوتا۔ سبحان اللہ! دینِ اسلام نے ہمارے بچوں اور گھروں تک کی حفاظت کا کیا خوب خیال رکھا ہے۔
اس کی دلیل: حضرت جابر بن عبداللہ رضى الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رات ہونے لگے … یا فرمایا … جب شام ہوجائے، تو اپنے بچوں کو (باہر نکلنے سے) روک لو کیونکہ اُس وقت شیاطین پھیلتے ہیں، پھر جب رات کا کچھ حصہ بیت جائے تو بچوں کو چھوڑ دو، البتہ اللہ کا نام لے کر دروازوں کو بند کر دو کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 3304، وصحیح مسلم، حدیث: 2012۔)
بہر حال شام کے وقت بچوں کو باہر جانے سے روک لینا استحباب کے زمرہ میں آتا ہےـ (فتاوی اللجنة الدائمة 26/317) .
مغرب کے شروع میں بسم اللہ کہہ کر گھر کے دروازے بند کرنا سنت ہے
مغرب کے آغاز میں شیاطین پھیلتے ہیں۔ بہت سے بچوں اور گھروں پر شیاطین اس وقت تسلط جما لیتے ہیں جبکہ ان کے گھر والوں کو اس کا احساس اور ادراک تک نہیں ہوتا۔ سبحان اللہ! دینِ اسلام نے ہمارے بچوں اور گھروں تک کی حفاظت کا کیا خوب خیال رکھا ہے۔
اس کی دلیل: حضرت جابر بن عبداللہ رضى الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رات ہونے لگے … یا فرمایا … جب شام ہوجائے، تو اپنے بچوں کو (باہر نکلنے سے) روک لو کیونکہ اُس وقت شیاطین پھیلتے ہیں، پھر جب رات کا کچھ حصہ بیت جائے تو بچوں کو چھوڑ دو، البتہ اللہ کا نام لے کر دروازوں کو بند کر دو کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 3304، وصحیح مسلم، حدیث: 2012۔)
بہر حال شام کے وقت دروازے بند کرنا استحباب کے حکم میں آتا ہےـ (فتاوى اللجنة الدائمة 26/317) .
نمازِ مغرب سے پہلے دو رکعت نماز
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’نمازِ مغرب سے پہلے نماز پڑھو۔‘‘ تیسری مرتبہ فرمایا: ’’یہ اُس کے لیے ہے جو پڑھنا چاہے۔‘‘کیونکہ آپ اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ لوگ اسے سنت (معمول) بنا لیں۔ (صحیح بخاری، حدیث: 7368۔)
اذان اور اقامت کے درمیان بھی دو رکعت پڑھنا سنت ہے:
یہ دونوں رکعتیں مؤکدہ ہوں، جیسے فجر اور ظہر کی مؤکدہ سنتیں ، یا مؤکدہ نہ ہوں، ایک ہی بات ہے۔ دونوں صورتوں میں اِن دونوں رکعتوں کا پڑھنا سنت ہے۔ مؤکدہ سنتیں پڑھنے کی صورت میں ان دونوں رکعتوں کا الگ سے پڑھنا ضروری نہیں۔
کوئی شخص مسجد میں بیٹھا ہو اور عصر کی یا عشاء کی اذان ہو جائے تو سنت یہ ہے کہ وہ اٹھے اور دو رکعتیں پڑھے۔
اس کی دلیل: حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ہر دو اذانوں (اذان اور اقامت) کے درمیان نماز ہے۔‘‘ یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ تیسری مرتبہ یہ بھی فرمایا: ’’یہ اُس کے لیے ہے جو پڑھنا چاہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 624، وصحیح مسلم، حدیث: 838۔)
اس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب سے پہلے یا ہر دو اذان (اذان اور اقامت) کے درمیان پڑھی جانے والی دو رکعتیں سنت مؤکدہ نہیں۔ یوں انہیں کبھی ترک بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ نبی کریمﷺ نے تیسری مرتبہ یہ بھی فرمایا تھا کہ یہ اُس کے لیے ہے جو پڑھنا چاہے۔ تاکہ لوگ اس نماز کو مؤکدہ کی طرح معمول نہ بنالیں۔
عشاء سے پہلے سونا مکروہ ہے
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبی ﷺ عشاء کی نماز کو مؤخر کرنا پسند فرماتے تھے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ آپ ﷺ کو عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 599، وصحیح مسلم، حدیث: 647۔)
کیونکہ اس طرح سونے سے نمازِ عشاء کے رہ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔