ضحی (چاشت کے وقت) کی اہم سنت یہ ہے کہ آدمی ضحی کے نوافل ادا کرے۔
اس کی دلیل:
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه فرماتے ہیں : ’’مجھے میرے خلیل (جگری دوست) رسالت مآب ﷺ نے ہر مہینے تین روزے رکھنے اور ضحی کی دو رکعتیں پڑھنے کی وصیت فرمائی اور یہ کہ میں سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 721۔ )
سیدنا ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک کے جوڑوں پر ہر روز صدقہ فرض ہے۔ ہر تسبیح ’سبحان اللّٰہ‘ صدقہ ہے، ہر تحمید ’الحمدللّٰہ‘ صدقہ ہے، ہر تہلیل ’لا إلہ إلا اللّٰہ‘ صدقہ ہے۔ ہر تکبیر ’اللّٰہ أکبر‘ صدقہ ہے، امربالمعروف صدقہ ہے، نہی عن المنکر صدقہ ہے اور اس سے ضحی کی دو رکعتیں کفایت کر جاتی ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 720۔)
جوڑ دار ہڈیاں۔
صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ جوڑوں پر ہوئی ہے جو اتنی تعداد میں صدقات لے آئے تو وہ اس دن اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لے گا
نماز چاشت کا وقت
سورج جب ایک نیزے کی بلندی پر آجائے تو نمازِ چاشت(ضحی) کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ مطلب یہ کہ طلوعِ آفتاب کے بعد جب نماز کا ممنوعہ وقت نکل جائے تو اس نماز کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔
ظہر کا وقت شروع ہونے سے تقریباً دس منٹ پہلے اس نماز کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔
اس كى دليل : حضرت عمرو بن عبسہ رضى الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’نمازِ صبح پڑھو، پھر نماز سے رک جاؤ حتی کہ سورج نکل کر بلند ہو جائے کیونکہ وہ جب طلوع ہوتا ہے تو شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر اس (سورج) کو سجدہ کرتے ہیں، اس کے بعد نماز پڑھو، اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب سایہ نیزے کے ساتھ بلند ہو جائے تو پھر نماز سے رک جاؤ کیونکہ اُس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 832۔)
افضل وقت
نمازِ چاشت(ضحی) کا آخری وقت اس کا افضل وقت ہے۔
اس كى دليل : حضرت زید بن ارقم رضی الله عنہ مروی ہے کہ ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’بہت توبہ کرنے والوں کی نماز کا وقت وہ ہے جب (گرمی سے) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پائوں جلنے لگتے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 748۔)
ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ترمض کے معنی یہ ہیں کہ اُن کو سورج کی تپش معلوم ہوتی ہے۔ اونٹنی کے بچے فصال کہلاتے ہیں۔ یہ وہ نماز ہے جسے آخر وقت ادا کرنا افضل ہے۔‘‘ (فتاوی اسلامیہ: 1/515)
نماز چاشت کی رکعات
صلاۃِ ضحی کی کم از کم دو رکعتیں ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (جگری دوست) ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی … ان میں سے ایک بات ضحی کی دو رکعتیں ادا کرنے کی تھی۔ (صحیح بخاری، حدیث: 1981، وصحیح مسلم، حدیث: 721۔)
جہاں تک یہ سوال ہے کہ صلاۃِ ضحی کی زیادہ سے زیادہ کتنی رکعتیں ہیں تو اس کے متعلق صحیح بات یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ رکعتوں کی کوئی حد نہیں۔
بعض علماء نے آٹھ رکعتوں کی حد بندی کی ہے، تاہم آدمی کے لیے جائز ہے کہ آٹھ رکعت سے زائد جس قدر اللہ تعالیٰ اسے توفیق دے، یہ نماز پڑھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہﷺ ضحی کی چار رکعتیں پڑھتے تھے اور اس سے زائد بھی جس قدر اللہ تعالیٰ چاہتا، پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 719۔)
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔