جمائی آئے تو مقدور بھر روکنا یا منہ پر ہاتھ رکھ لینا سنت ہے
اس کی دلیل: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’اللہ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب آدمی کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو جو مسلمان اسے سنے، اُس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اُسے جواباً دعا دے۔
رہی جمائی تو یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اسے وہ جہاں تک ہوسکے، روکے۔ جب وہ ’’ہا‘‘ کہتا ہے تو شیطان اُس پر ہنستا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 6223۔)
حضرت ابوسعید رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ منہ پر ہاتھ رکھ لے کیونکہ (منہ کھلا رہ جانے کی وجہ سے) شیطان داخل ہو جاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2995۔)
جمائی روکنے کے دو طریقے ہیں: منہ زور سے بند کر لیا جائے یا منہ پر ہاتھ رکھ لیا جائے۔
جمائی لیتے ہوئے آواز بلند نہ کرنا افضل ہےـ
جس شخص کو جمائی آئے اُس کے لیے یہ بھی حکم ہے کہ وہ جمائی لیتے ہوئے ہا، ہُو کی آواز نہ نکالے کیونکہ اگر وہ آواز نکالے گا تو شیطان اُس پر ہنسے گا۔
اس کی دلیل: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جمائی شیطان سے ہے۔ جب تم میں سے کسی آدمی کو جمائی آئے تو وہ جہاں تک ہوسکے، اُسے روکے کیونکہ جب وہ ’’ہا‘‘ کی آواز نکالتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 3289، وصحیح مسلم، حدیث: 2994۔)
یاد دھانی
تنبيه: بعض لوگوں کی عادت ہے کہ وہ جمائی لینے کے بعد تعوذ ’أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیمِ‘ پڑھتے ہیں۔ کتاب و سنت سے اس کی کوئی دلیل نہیں۔
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔