جو آدمی جوتا پہننے لگے تو سنت یہ ہے کہ وہ جوتا پہننے کی ابتدا دائیں پاؤں سے کرے، یعنی وہ جوتے کا دایاں پاؤں پہلے پہنے اور بایاں اُس کے بعد۔ اور جب آدمی جوتا اتارے تو سنت یہ ہے کہ بائیں جوتے سے پاؤں پہلے نکالے اور دایاں پاؤں اُس کے بعد۔
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص جب جوتا پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتدا کرے۔ اور جب وہ جوتا اتارے تو بائیں پاؤں سے ابتدا کرے۔ دایاں پاؤں پہلے پہنا جائے اور آخر میں اتارا جائے۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث: 5756۔)
ایک روایت میں ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص ایک جوتے میں نہ چلے۔ یا تو دونوں جوتے پہنے ورنہ دونوں اتار دے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2097۔)
ان دونوں حدیثوں میں تین سنتیں بیان ہوئی ہیں:
جوتا پہنتے ہوئے دائیں پاؤں سے ابتدا کی جائے۔
جوتا اتارتے ہوئے بائیں پاؤں سے ابتدا کی جائے۔ یا تو دونوں جوتے پاؤں سے اتار دیے جائیں یا دونوں پہنے جائیں۔
صرف ایک پاؤں میں جوتا پہن کر نہیں چلنا چاہیے کیونکہ اس طرح چلنے سے منع کیا گیا ہے۔
سفید کپڑا پہننا
سفید رنگ کے کپڑے پہننا سنت ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’سفید کپڑے پہنو۔ یہ تمھارے بہترین کپڑوں میں سے ہیں۔ انہی میں مرنے والوں کو کفن دو۔‘‘ (مسند أحمد : 247/1، وسنن أبی داود، حدیث : 3878، و جامع ترمذی، حدیث : 994، وصحیح الجامع: 267/1۔)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ لکھتے ہیں: یہ روایت تمام کپڑوں کو شامل ہے جن میں قمیص، شلوار، تہمد، پاجامہ سب کچھ آجاتا ہے۔ اگر یہ سب کپڑے سفید ہوں تو یہ افضل ہے، تاہم اگر کسی اور رنگ کا کوئی کپڑا پہن لیا جائے تب بھی کوئی حرج نہیں۔
شرط یہ ہے کہ وہ رنگ عورتوں کے لیے مخصوص نہ ہو۔ (شرح ریاض الصالحین: 1087/2۔)
خوشبو لگانا
حضرت انس رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دنیاوی چیزوں میں سے بیوی اور خوشبو مجھے بہت پسند ہیں۔ اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 285/3، وسنن النسائي، حدیث: 3391۔)
جہاں تک ان الفاظ کا تعلق ہے: ’’میرے لیے تمھاری دنیا میں سے تین چیزیں محبوب کی گئیں‘‘یہ الفاظ ضعیف ہیں۔
نبی کریم ﷺ کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ بدن سے ناگوار بُو آئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر یہ بات بہت گراں گزرتی تھی کہ آپ سے بُو آئے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 6972۔)
خوشبو کا تحفہ رد کرنا مکروہ (ناپسندیدہ) ہے:
حضرت انس رضی الله عنه فرماتے ہیں: نبی ﷺ خوشبو رد نہیں کیا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری، حدیث: 2582۔)
کنگھی کرنے میں دائیں طرف اختیار کرنا
کنگھی کرنے میں دائیں طرف اختیار کرنا سنت ہے۔
آدمی جب سر میں کنگھی کرے تو اُسے چاہیے کہ سر کے دائیں طرف سے کنگھی کرنی شروع کرے۔ بعدازاں بائیں طرف کنگھی کرے۔
اس کی دلیل: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیﷺ کو جوتا پہننے میں، کنگھی کرنے میں، طہارت میں اور ہر اہم کام میں دایاں رُخ اختیار کرنا پسند تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 168، وصحیح مسلم، حدیث: 268۔)
ملائیں
ہم
کسی بھی وقت آپ کے کال اورانکوائری کرنے پر ہمیں خوشی ہو گی۔