brightness_1
اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنے ذکر کی ترغیب دی ہے
اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنے ذکر کی ترغیب دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یا أیھا الذین ءامنوا اذکروا اللہ ذکرا کثیرا وسبحوہ بکرۃ وأصیلا ’’اے ایمان والو! تم اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ (الأحزاب 42,41:33۔)
اہل ذکر سے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور بڑے اجروثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔
ارشاد باری ہے: والذاکرین اللہ کثیرا والذاکرات أعد اللہ لھم مغفرۃ وأجرا عظیما ’’اور اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، ان (سب) کے لیے اللہ نے بڑی مغفرت اور بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے منافقین کی صفات سے آگاہ کیا ہے جن میں ایک بڑی صفت قلتِ ذکر الٰہی ہے۔ فرمایا: {إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً }’’بے شک منافقین اللہ کو دھوکا دیتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے (دل سے نہ چاہتے ہوئے)، لوگوں کو دکھانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کو بس تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں۔‘‘ (النسآء 142:4۔)
اللہ تعالیٰ نے یہ بھی انتباہ فرمایا کہ اموال اور اولاد کے معاملات میں مصروف رہ کر تمھیں ذکر اللہ سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ } ’’اے ایمان والو! تمھارے مال اور تمھاری اولادیں تمھیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں اور جو کوئی یہ کام کرے تو وہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔‘‘ (المنافقون 9:63۔)
ذکر الٰہی کی اس عظیم فضیلت اور اس بڑے شرف پر غور کیجیے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فاذکرونی أذکرکم ’’تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد رکھوں گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا: ’’میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوں جو وہ میرے متعلق کرتا ہے۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے پوشیدہ طور پر یاد کرے تو میں بھی اُسے پوشیدہ طور پر یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ سر محفل میرا ذکر کرے تو میں بھی ایسی محفل میں اُس کا ذکر کرتا ہوں جو اُس سے بہتر ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث: 7405، وصحیح مسلم، حدیث: 2675۔)